Urdu
پاکستانی مسلمان، علماء اور سجادہ نشین
حضرت مولانا اللہ یار خان، آخری شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ
آج کل کا پاکستانی مسلمان تین چیزوں سے خالی ہو چکا ہے۔
ان کا ایمان خدا اور رسول ﷺ پر کامل نہیں رہا ، ورنہ کچھ تو خوف و حیا کرتے
رسول ﷺ سے جو دلی اور روحانی تعلق تھا، وہ توڑ بیٹھے ہیں۔
۔ مواخذہ اخروی کے قائل ہی نہیں رہے، بلکہ ان کے دل سے عظمتِ رسول ﷺ، محبت رسول ﷺ، اطاعت رسول ﷺ نکل چکی ہے،
اطاعت بغیر محبت و عظمت محال ہے۔اس گمراہی کے طوفانی و طغیانی سیلاب میں بڑے بڑے دین دار بھی بہہ گئے ہیں۔ ہر جگہ تجارتِ دین کے اڈے قائم ہیں۔ علما نے مساجد کو منڈی سمجھ رکھا ہے، منبر و محراب کو دکان بنا لیا ہے، ان دکانوں میں دین خدا و رسول کی تجارت ہوتی ہے۔ دنیا لی جاتی ہے، دین دیا جاتا ہے، جماعتیں تجارت کی کمپنیاں ہیں، جو مسئلہ بیان کیا جاتا ہے، وہ محض گروہ بندی کی صورت میں،توحید ہے تو گروہ بندی کی صورت میں، رسالت ہے تو گروہ بندی کی شکل میں، یہ ہے حال علماء وقت کا۔فقراء اور سجادہ نشینوں نے تو مدت سے اصل چیز ختم کر دی ہے۔ اب قوالی اور گانے بجانے پر تصوف کی بنیادیں قائم ہیں۔ گو تجارت بدستور جاری ہے۔ ان کو نہ خوفِ خدا ہے، نہ حیا رسول اللہ ﷺ ہے، کہ کل خدا کی بارگاہ میں کیا جواب دیں گے۔ جس چیز کا علم نہیں، اس کا دعویٰ ہے، محض پیٹ پروری کے لئیے اور دکان چمکانے کے لئیے۔ اللہ اکبر، عزیزی! اہل اللہ کا وجود تو دنیا سے نابود ہو چکا ہے۔ چند دن ہوئے کہ غوث اعظمؒ کے پاس یہی مسئلہ پیش ہوا، تو فرمایا کہ دنیا پوری میں اس وقت تین آدمی ہیں جن سے مخلوق کو فیض ہو رہا ہے، ان میں سے تیز فیض اس بدکار دنیا کا بتایا۔ اب بتاؤ پوری دنیا میں کامل اکمل صرف تین آدمی ہیں۔ عزیزی! یہ مسلمان زمانہ تمام اس ابلیس لعین کا کھلونا بن چکے ہیں۔ ان سے کھیل رہا ہے۔ جو اسلام کا دعویٰ کرتا ہے اور دعوت دیتا ہے، وہ بھی محض کسی دنیا کی طمع کے ماتحت ہوتی ہے، اس نے اسلام کا لیبل منہ پر لگایا ہوتا ہے۔
حضرت مولانا اللہ یار خان، آخری شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ
مکتوب بنام مولوی محمد فضل حسینؒ ، 1964
English
The State of Pakistani Muslims, Scholars and Spiritualists
Today's Pakistani Muslim has become empty of three things. Their faith in Allah and the Holy Prophet ﷺ has not remained intact, otherwise they would have had some shame. They have broken their bond of heart and spirit with Allah's Prophet ﷺ۔. And they are no more convinced about the accountability of the Hereafter. Rather, the reverence, love and obedience of the Holy Prophet ﷺ has exited from their hearts.
Obedience is impossible without love and reverence. This flood of waywardness has even swept away devout followers of Islam. The centers for trading in Deen are established everywhere. The scholars consider the mosque as a marketplace. They have made the pulpit and the arch into their shops. The Deen of Allah and His Prophet ﷺ is traded at these shops. Deen is granted and the world is acquired. The religious organizations are in fact trading companies. Every tenet of Deen is described for the purpose of partisanship. Tauheed and Risalat exist as partisan concepts. This is the condition of the scholars of these times.
The (so called) Fuqra and Sajjada Nasheens have eliminated the real thing since long. Now the foundations of Tasawwuf are laid on Qawwali and music. And the trading goes on. They have no fear of Allah, or shame from the Holy Prophetﷺ. How will they answer before Allah for their misdeeds? They claim to possess the thing of which they have no knowledge, just to earn a livelihood. Allahu Akbar! My dear, men of Allah have left this world.
The same issue was presented before Hazrat Ghaus-ul-Azam a few days back. He said right now there are just three people from whom the world is getting Faiz. He said the Faiz of this sinner was the most powerful of the three. Just imagine, there are just three people who are accomplished (as a Wali) in this world. My dear, these Muslims of today have become toys in the hands of Satan. He is playing with them. Whosoever claims to be an Islamic guide and invites towards Islam has a selfish worldly motive at heart. He just hides it under the label of Islam that he has pasted on his face.
Hazrat Maulana Allah Yar KhanRA, last Shaykh of Silsila Awaisia; Excerpt from a letter to Maulvi Fazal HussainRA, 1964