Tasawwuf - What the Ummah Needs Today

It is Fard-e-A'in To Acquire Tasawuf (Tazkiya)

Tasawuf is Farz

Why Tasawwuf is Essential | تصوف کیوں ضروری ہے

تصوف کی ضرورت اور اہمیت
 
اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ۔ بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ نَحْمَدُہُ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ وَعَلٰی اٰلِہِ وَصَحْبِہٖ وَعَلٰی مَنْ تَبِعَھُمْ اَجْمَعِیْنَ
 
تصوف اور صوفیائے کرام کے متعلق عوام بلکہ علماء کے دلوں میں بھی کچھ شبہات پائے جاتے ہیں۔ اور بعض اوقات وہ حضرات اس قسم کی غلط فہمیوں کا شکار ہو جاتے ہیں کہ طریقت اور شریعت دو الگ چیزیں ہیں یا اسلامی تصوف عجمی سریت اور باطنیت کے مترادف ہے۔ یا یہ کہ تصوف تکلیفات شرعیہ سے آزادی کا نام ہے۔ تصوف اور سلوک کو بدنام کرنے میں جعلی پیر اور انکے جاہل مرید سرِ فہرست ہیں۔ ان کی مشرکانہ اور جاہلانہ رسومات و اعمال کی بدولت عام آدمی تو کیا، علماء ظواہر بھی  تصوف کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اور اکثر تصوف کا انکار ان چیزوں کی بنیاد پر کر دیا جاتا ہے جن کا اسلامی تصوف سے کوئی تعلق واسطہ نہیں۔  ان غلط فہمیوں کے ازالہ اور عوام و خواص کی علمی تشفی کی خاطر، اور تصوف و سلوک جیسے اہم ترین جزو دین سے مسلمانوں اور سچ کے ہر طالب کی رہنمائی کے لئیے اللہ رب العزت نے یہ ویب سائیٹ قائم کرنے کی توفیق عنایت فرمائی ہے۔ 
 
اس دور میں اسلام کی زبوں حالی اور مسلمانوں کی دینی پستی اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ اللہ تعالیٰ اور نبی اکرم ﷺ سے ان کا ایمانی اور روحانی تعلق برائے نام ہی رہ گیا ہے ان کی اعتقادی خرابیوں اور عملی بے اعتدالیوں اور بد عنوانیوں کا یہ عالم ہے کہ اگر کوئی اللہ کا بندہ انہیں اس قعر مذلت سے نکال کر اور اس خواب غفلت سے جگا کر شریعتِ مطہرہ کے اتباع، تزکیہ نفس اور اصلاح باطن کی طرف توجہ دلاتا ہے تو اس کی آواز پر لبیک کہنے کی بجائے الٹا اپنے آپ کو اوہام و تشکیک کی وادیوں میں دھکیل دیتے ہیں اور ظُلُمَات’‘ بَعْضُھَا فَوْقَ بَعْضٍ (تاریکیوں پر تاریکیاں چھائی ہوئی ہیں)کی صورت پیدا ہوتی جارہی ہے۔ (۲۴:۴۰)

 آج کل مسلمانوں کے علم و عمل میں ایک بہت بڑا تضاد پایا جاتا ہے۔ علم کی کثرت ہے، لیکن عمل کا فقدان ہے۔ زیادہ تر مسلمان صرف الفاظ ہی کو دین سمجھ بیٹھے ہیں۔ جبکہ حقیقت بھی یہی ہے کہ دین الفاظ کی صورت میں ہی نقل ہو کے ہم تک پہنچا ہے۔ البتہ اگر الفاظ کو معانی پہنانے میں آزادی ہو، تو وہ دین نہین بلکہ الحاد اور نفس پرستی کہلائے گا۔ اسی لئیے اللہ تعالیٰ نے صوفیاء کی جماعت پیدا فرمائی، جو ہر دور میں الفاظ کے صحیح معانی امت کو بتاتی رہی۔ ان صوفیاء کے علم کا انحصار صرف الفاظ پر نہیں، بلکہ ان انوارات و  تجلیات پر ہے جو دین کی اصل اور بنیاد ہیں۔ یہ وہی انوارات و کیفیات ہیں جنہیں برکاتِ نبوت کہا جاتا ہے، اور جو حضور انور ﷺ کے سینہء اطہر سے صحابہ کرام اور ان سے تابعین اور تبع تابعین نے حاصل کیں۔ تزکیہ یا تصوف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرائض منصبی میں سے ہے۔ یہ تصوف یا تزکیہ ہی تھا جس کی بدولت صحابہ صحابہ بنے۔ اس بارے میں تفصیلی معلومات اس سائیٹ کے اگلے صفحات میں موجود ہیں۔
 
مختصر یہ کہ تصوف کوئی شجر ممنوعہ یا غیر ضروری چیز نہیں، بلکہ دین اسلام کا لازمی جزو، اس کی روح اور بنیاد ہے۔ حقیقی اسلامی تصوف کو اپنائے بغیر دین پر عمل کرنا تو کیا، اس کی سمجھ آنا بھی محال ہے۔ لیکن بدقسمتی سے کچھ ماڈرن توحیدی حضرات اور علماء نہ صرف خود اس حقیقت سے لا علم ہیں، بلکہ دوسروں پر فتویٰ لگانے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ تصوف کا انکار اور اس پر اعتراضات محض جہالت، ضد، یا عناد پر مبنی ہیں۔ ایسے ہی کچھ اعتراضات اور ان کے جوابات بھی آپ کو اس سائیٹ پر ملیں گے۔ سچ تو یہ ہے کہ مسلمانوں کی انفرادی اور اجتماعی فلاح اور موجودہ دگرگوں حالات سے چھٹکارہ صرف تصوف  کو اپنانے ہی سے ممکن ہے۔ تصوف کو اپنانا نہایت آسان ہے۔ اس کے لئیے  پہلا سبق ذکر الٰہی ہے، اور آخری سبق بھی ذکر الٰہی ہے۔کسی اللہ اللہ کرنے والے کے ساتھ ذکر کرنے سے تزکیہء باطن  نصیب ہوتا ہے، سنت پر عمل کرنے کی توفیق عطا ہوتی ہے، جس کے نتیجہ میں دنیوی اور اخروی فلاح حاصل ہوتے ہیں۔

تبلیغ و اشاعتِ دین کے ساتھ ساتھ تزکیہ نفوس کا کام انبیاء علیہم السلام سے لیا جاتا رہا۔ مگر نبی آخر الزمان ﷺ کی اس آخر ی امت میں اس کی ذمہ داری علمائے ربانیین  (یعنی وہ علما جنہوں نے ظاہری علوم کے ساتھ ساتھ تصوف حاصل کیا ہو) پر عائد ہوتی ہے۔ جو ورثتہ الانبیاء (یعنی انبیاء کے وارث)  ہیں اور ہر مادی اور الحادی دور کی تاریکیوں میں روشن چراغ کی مانند ہوتے ہیں۔ موجودہ دور پر فتن میں اس ذمہ داری کی اہمیت اور بڑھ گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حق کی حفاظت اپنے ذمہ لے رکھی ہے۔ اس کی رحمت یہ کب گوارا کر سکتی ہے کہ وہ اپنے بندوں کو گمراہی کی وادیوں میں بھٹکتا چھوڑدے۔ چنانچہ ہر دور میں وہ اپنے خاص بندوں کے ذریعے حق کی حمایت اور اصلاحِ خلق کی خدمت لیتا رہا۔ اور صوفیائے کرام نے جس خلوص اور للہیت سے یہ خدمت انجام دی ہے اور دے رہے ہیں، اس کی مثال ملنا ممکن نہیں۔ 

صوفیائے کرام کے ہاں تعلیم و ارشاد اور تزکیہ و اصلاحِ باطن کا طریقہ القائی اور انعکاسی ہے اور یہ تصوف کا عملی پہلو ہے۔ جس کا انحصار صحبت شیخ پر ہے۔ بقول امام ربانی ؒ مجدد الف ثانی،’’ تصوف کا تعلق احوال سے ہے زبان سے بیان کرنے کی چیز نہیں‘‘، مگر جہاں تک تصوف کے علمی پہلو کا تعلق ہے صحیح اسلامی تصوف کے خدو خال کا تعین اور اس کی حقیقت سے علمی حلقوں کو روشناس کرنا نہایت ضروری ہے کیونکہ آجکل جس چیز کو تصوف کے نام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اور پیش کیا جاتا ہے اسے تصوف اسلامی سے دور کا تعلق بھی نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ صحیح اسلامی تصوف کو بھی شک و شبہ کی نظر سے دیکھا جاتا ہے اس لئے ضرورت محسوس ہوئی کہ عامتہ المسلمین کو صحیح اسلامی تصوف سے روشناس کرایا جائے جس کی اساس کتاب و سنت پر ہے تاکہ اس کی روشنی میں اپنی فکری اور عملی اصلاح کرکے ابدی فلاح حاصل کر سکیں -
 
یہ ویب سائیٹ اسی احساس فرض کا  نتیجہ ہے۔ اس پر موجود مختلف موضوعات کو آپ آسانی سے سوشل میڈیا پر شئیر کر سکتے ہیں۔ آپ سے درخواست ہے کہ تصوف جیسی اہم ترین حقیقت کو دنیا تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کریں اور اس سائیٹ پر موجود مضامین اور اقوالِ زریں کو زیادہ سے زیادہ شئیر کریں۔ جزاک اللہ خیر۔
 
نوٹ: اس ویب سائیٹ پر موجود اکثر مواد حضرت مولانا اللہ یار خانؒ کی شہرہ آفاق کتاب دلائل السلوک سے ماخوذ ہے، کیونکہ تصوف کے موضوع پر اس سے زیادہ جامع اور مدلل کتاب کا ملنا محال ہے۔ حضرت اللہ یار خان ؒ سلسلہ اویسیہ کے آخری شیخ ہیں

The Need and Importance of Sufism

 

State of the Muslims

It is an undeniable truth that last many decades or centuries have witnessed decline and deterioration in every aspect of the lives of Muslims worldwide. The religious side has taken the most impact from this general deterioration. The Ummah that was entrusted with the task to spread the message of Truth and to guide and lead the rest of the world, and was given the title of the best of all Ummahs, is today trapped in materialism and has become oblivious even to its own correction. The real spirit of Islam aside, even following the basic injunctions of Islam is becoming extinct now.

In these times, the moral and religious depravity of Muslims has reached such a stage where their bonds of faith and spirituality with Allah and His Prophet (sallAllahu alaih wasallam) have become flimsy and weak. The decay and decline in their beliefs and the extreme nature of their actions is so perverse that when a servant of Allah wants to pull them out of this ignominious ditch and wake them out of their heedless slumber, inviting their attention to the sacred Shariah and reformation of soul and inner self, they become highly skeptic. Instead of answering such a calling, they drive themselves into the dark valleys of doubts and suspicions, creating a picture as if "darkness is covering darkness" (40:24).

 

True Sufism, The Spirit of Islam

In addition to preaching and spreading Deen, the Prophets AS were tasked to purify people's souls. But, after the Final Prophet (sallAllahu alaih wasallam), the responsibility for Tazkiya falls on the shoulders of true and genuine Ulema and seekers of Allah. They are the heirs of the Prophets and are like luminous lamps in every dark and materialistic age. Allah SWT has taken it upon Himself to protect the Truth. He is too Beneficent to leave His servants wandering in the valleys of waywardness. So, in every age and time, He appointed His special slaves to perform the services of supporting the Truth and reforming mankind. It is impossible to find a parallel to the devotion and selflessness with which the illustrious Sufis discharged this responsibility.In the present times of deceit, this responsibility has become more important than ever.

Tasawwaf and Salook (Sufism and Sufi Path) is the reality and the spirit of Islam. All the orders of Sufism pursued the same spirit of Islam, which involves cleansing of the soul and correction of the inner self. But the twists and turns of time has strayed the custodians of these Sufi orders so far from the true path that their actions do not represent this reality any longer. As a result, the common Muslim and even religious people either deny true Sufism or are totally ignorant about it. Whereas Islamic Sufism is neither a forbidden fruit nor something strange or unheard of. Need for Islamic Sufism was never as glaring as it is in recent times. The lost nation (ummah) of Muslims has become absolutely ignorant of their destination and a total stranger to the purpose of life. In words of Iqbal:

wa'ay nadaani mata-e-karvan jata raha; karawan ke dil se ehsaas-e-zian jata raha

Woe, the stupidity, that our prized possession was lost; even the egret of the loss was lost from our hearts

 

Doubts About True Sufism

Outright denial of the existence and need of Sufism is less common among Muslims in our part of the world. However, wrong bliefs, sinful acts, poor morality in practical life by the false claimants to Tasawwuf wa Saluk has given it a bad image in the eyes of common Muslim. You will still find many ignorant people today, who have been pursuing Sufism (so to say) by being attached to some fake spiritual guide. They cannot find a true Sufi who can even tell them the definition of Salook let alone take them through its initial stages. This is precisely why not only the common people but even the knowledgeable scholars believe that Sufism belongs to the old ages.

Because of such misrepresentation, true Islamic Sufism is also viewed with suspicion. Therefore, a need is felt to introduce the common Muslims to real Islamic Tasawwuf, which is based on the Holy Quran and Sunnah, so that people may ameliorate their beliefs and actions and achieve eternal success.

The works presented here will prove in the light of the Quran and Sunnah and the authentic books written by noble and great Muslim saints, that Islamic Tasawwuf is an undeniable reality. Tasawwuf, Tazkiya or Ihsan is the essence and spirit of the Shariah; without gaining it one can simply not follow the Shariah properly. This great bounty of Tasawwaf-wa-Saluk is not achieved through celebrating anniversaries (Urs) at the shrines of the saints or dancing and singing there. It is also not achieved by taking out processions on the streets, yelling slogans through loud speakers, inventing new rituals as part of Deen or receiving charities for institutions claiming to be spiritual. Rather, it is achieved by adhering to the Quran and Sunnah and progressing under the step by step guidance of a perfected spiritual teacher

 

Why And How To Adopt True Sufism

 

The question arises, did any Wali-Allah (friend of Allah!) make a will to lock the doors of Salook and not let future generations venture near it? Did any sufi saint will that the future generations should only should just know the names of great maestros like Hassan Basri (RA), Junaid Baghdadi (RA), Shaikh Shahabuddin Suhrwardy (RA), Khwaja Naqshband (RA), Shaikh Abdul Qadir Jilani (RA), Mueenuddin Chishti (RA), Mujaddid Sarhindi (RA) but should never dare to follow in their footsteps? Obviously, history does not point to any such document or advice left behind by these great masters. It is a glaring fact that we need this purity of souls and cleansing of hearts much more desperately than the people of the old times.

Even the worldly disciplines cannot be learnt without a teacher or guide. Purification of the heart is a reflective process (its blessings are reflected from the breast of the teacher to that of the seeker). It can, therefore, be achieved only through the guidance of a perfected spiritual teacher (Shaikh). If a person is determined and sincerely seeks the purification of the heart and the spirit, he or she needs to start Zikr Allah under the guidance of an authentic Sufi guide (Shaykh).

The Sufi way of imparting knowledge, nurturing spiritual growth, and purifying souls involves projecting Allah's Lights (anwaraat) upon the seekers. This is called Ilqa in Sufi terminology. And this is the practical aspect of Sufism, and depends upon the company of an accomplished Shaykh. According to Imama-e-Rabbani Hazrat Mujaddid Alf Sani, "Tasawwuf has to do with the inner states and spiritual feelings, which cannot be described in words." However, as far as the theological aspect of Tasawwuf is concerned, it is extremely important to introduce the knowledgeable circles to this reality and its various features. Because the things that are presented and interpreted as Sufism today do not have the remotest relation with true Sufism. 

 

[Translated from Dalail us Sulook by Hazrat Allah Yar Khan RA]