دلائل کشف قُرآن حکیم سے
قَالَ تَعَالیٰ۔ فَوَجَدَ عَبْدًا مِّنْ عِبَادِنَا وَاٰتَیْنَاہُ مِنْ لَّدُنَّا عِلْمًا (الکھف)۔
سوانہوں نے ہمارے بندوں میں سے ایک بندہ کو پایا جسے ہم نے اپنی خاص رحمت دی تھی اور ہم نے اسے اپنے پاس سے خاص طور کا علم سکھایا تھا۔
فَاَرْسَلْنَا اِلَیْھَا رُوْحَنَا فَتَمَثَّلَ لَھَا بَشَرًا سَوِیًّا۔ (مریم)۔
پس ہم نے ان کے پاس اپنے فرشتہ کو بھیجا، اور وہ ان کے سامنے ایک پورا آدمی بن کر ظاہرہوا۔
وَاِذْ قَالَتِ الْمَلٰءِکَۃُ یٰمَرْیَمُ اِنَّ اللّٰہَ اصْطَفَاکِ وَطَھَّرَکِ وَاصْطَفَاکِ عَلیٰ نِسَاءِ الْعٰلَمِیْنَ۔ (اٰل عمران)۔
اور جب فرشتوں نے کہا اے مریم! بلاشبہ اللہ تعالےٰ نے تم کو منتخب فر مایا ہے اور پاک بنایا ہے اور تمام جہان بھر کی عورتوں کے مقابلہ میں منتخب فرمایا ہے۔
یٰمَرْیَمُ اقْنُتِیْ لِرَبِّکِ وَاسْجُدِیْ وَارْکَعِیْ مَعَ الرَّاکِعِیْنَ۔(اٰل عمران)۔
اے مریم! ا پنے پروردگارکی اطاعت کرتی رہو اور سجدہ کیا کرو اور رکو ع کیا کر و ان لوگوں کے ساتھ جورکوع کرنے والے ہیں ۔
اِذْقَالَتِ الْمَلٰءِکَۃُ یٰمَرْیَمُ اِنَّ اللّٰہَ یُبَشِّرُکَ بِکَلِمَۃٍ مِّنْہُ۔ (اٰل عمران) ۔
جب فرشتوں نے کہا اے مریم! بے شک ! اللہ تعالےٰ تم کو بشارت دیتے ہیں ایک کلمہ کی جو منجا نب اللہ ہوگا۔
اِذْ اَوْحَیْتُ اِلَی الْحَوَارِیّٖنَ اَنْ اٰمِنُوْا بِیْ وَبِرَسُوْلِیْ۔ (المائدہ) ۔
اور جب میں نے حواریین کو حکم دیا کہ تم مجھ پراور میرے رسول پر ایمان لاؤ۔
وَلَقَدْ اٰتَیْنَا لُقْمَانَ الْحِکْمَۃَ اَنِ اشْکُرِْ للّٰہِ (اَیْ قُلْنَا اَنِ اشْکُرِْ للّٰہِ) (لقمٰن)۔
اور ہم نے لقمان کو دانش مندی عطافرمائی کہ اللہ تعالےٰ کا شکر کرتے رہو یعنی ہم نے کہاکہ اللہ کا شکر کرتے رہو۔
وَاَوْحَیْنَا اِلیٰ اُمِّ مُوْسیٰ اَنْ اَرْضِعِیْہِ .... الخ (القصص)۔
اور ہم نے موسیٰ علیہ السلام کی والدہ کو الہام کیا کہ تم ان کو دودھ پلاؤ......انح
قُلْنَا یَا ذَالْقَرْنَیْنِ اِمَّا اَنْ تُعَذِّبَ وَاِمَّا اَنْ تَتَّخِذَ فِیْھِمْ حُسْنًا (الکھف)۔
اور ہم نے یہ کہا اے ذوالقر نین ! خواہ سزادو خواہ ان کے معاملہ میں نرمی کا سلوک اختیارکرو۔
فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوْتُ بِالْجُنُوْدِ قَالَ اِنَّ اللّٰہَ مُبْتَلِیْکُمْ بِنَھَرٍ۔ (البقرہ)۔
اور جب طالوت فوجوں کو لے کر چلے تو انہوں نے کہا کہ حق تعالےٰ تمہارا امتحان کریں گے ایک نہرسے ۔
تِلْکَ عَشَرَۃ’‘کَامِلَہْ
فائدہ۔نصوص قرآنیہ سے علوم کشفیہ اور الہامیہ ثابت ہوگئے، یہ بعد کی بات ہے کہ یہ علوم قطعیہ ہوتے ہیں یا ظنیہ، نفس علم الہام و کشف ثابت ہوگیا۔ اس کا منکر نصوصِ قرانیہ کا منکر ہوگا۔