کشف کے لئے شرائط
کشف و الہام اس شخص کو حاصل ہوتا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے قلب سلیم عطا فرمایا ہو کیونکہ قلب سلیم کے باطنی حواس بیدار ہوتے ہیں اور قلب ان کے ذریعے علوم باطنی کا ادراک کرتا ہے۔ ٹھیک اسی طرح جیسے انسان ظاہری حواس سے ظاہری علوم کا اکتساب کرتا ہے۔
شریعت حقہ کا کامل اتباع
گویا کشف و الہام کے لئے دو شرائط ہیں، ایک وہبی یعنی قلب سلیم کا ہونا، ایک کسبی یعنی اتباعِ شریعت۔ جس شخص میں یہ دونوں شرائط پائی جائیں گی اسے الہامِ خیر اور القائے رحمانی سے نوازا جائے گا۔ جس کا عقیدہ خراب، عمل ناقص اور اخلاص نایاب ہو اسے کسیے اتنی بڑی نعمت کا مستحق قرار دیا جائے گا؟
حدیث نفس اور القائے شیطانی
قال اللہ تعالیٰ، وَاِنَّ الشَّیٰطِیْنَ لَیُوْحُوْنَ اِلیٰ اَوْلِیَاءِھِمْ۔(الانعام) اور اس قسم کی متعد دوسری آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ شیطان کی طرف سے بھی القاء والہام کا سلسلہ برابرچل رہا ہے۔ مگر اس کے لئے بھی ایک خاص معیار اور شرط ہے۔کَمَا قَالَ تَعَالیٰ۔
ھَلْ اُنَبِّءُکَُمْ عَلیٰ مَنْ تَنَزَّل الشَّیٰطِیْن، تَنَزَّلُ عَلیٰ کُلِّ اَفَّا کٍ اَثِیْمٍ۔(الشعراء)
کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیطان کس پر اُتراکرتے ہیں، ایسے شخصوں پراُترا کرتے ہیں جو درو غ گفتار بدکردارہوں۔
اس سے معلوم ہوا کہ القائے شیطانی بھی اس شخص پر ہوتا ہے جو کفر و شرک وبدعت میں کمال پیداکرلے ۔ جو گیوں ، پنڈتوں اور دوسرے بے دینوں کے خرافات اسی قبیل سے ہیں۔
کشف والہام کی صحت کا معیار
جیسا کہ اوپر بیان ہو چکا ہے کہ کشف کے لئے ایک وہبی چیز یعنی قلب سلیم کا ہو نا پہلی شرط ہے ، اسی طرح کشف کی صحت کا ایک وہبی معیار و جد ان صحیح ہے ۔ اس کی مثال یوں سمجھئے کہ معدہء انسانی مکھی کا وجود قبول نہیں کر تا ، اور جیسے معدہء انسانی مکھی کو باہر پھینک دیتا ہے ، اسی طرح قلب سلیم القائے شیطانی سے بے چینی محسوس کرتا ہے اور اسے رد کر دیتا ہے
ہر کشف والہام کو کتاب وسنت کے سامنے پیش کیا جائے گا اگر وہ وحی قطعی سے متصادم ہے تو مردودہے اور اگر کتاب و سنت کے مطابق ہے تو صاحب کشف کو یقین رکھنا چاہیے کہ یہ من جانب اللہ ہے۔
شریعت نے یہ انتظام نہیں کیا کہ ہر امر واقعی کی تفصیل بیان کردے ہاں جس امرکی شریعت نے نفی کردی وہ منفی ہے اور جس کا اثبات کر دیا وہ مثبت ہے اور جس امرسے شریعت نے سکوت کیا وہ نفی اور اثبات دونوں کا احتمال رکھتا ہے پس کشف والہام سے ان دونوں امور میں سے جو چیز ثابت ہوگی ،وہ حق ہو گی ۔ البتہ وہ کشف والہام مردودہوگا جو شریعت کے منفی کومثبت بنا دے ، یامثبت شریعت کو منفی قراردے۔
پس حصول علم کے سلسلے میں کشف صحیح اور الہام و القائے ربانی کا انکار دین کے متواترات کا انکارہے۔
حضرت مولانا اللہ یار خانؒ، آخری شیخِ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ، دلائل السلوک، بابِ کشف و الہام