Hazrat Allah Yar Khan

Keep Praying for Your Istiqamat - Hazrat Allah Yar Khan (RA)

Keep Praying for Your Istiqamat - Hazrat Allah Yar Khan (RA)

Urdu

اپنی استقامت کی دعا کیا کریں 

حضرت مولانا اللہ یار خانؒ
 
میرے مرشد حضرت مولانا اللہ یار خانؒ نے7 نومبر 1963ء کو اپنے ایک شاگرد کے خط کے جواب میں تحریر فرمایا: ”آپ کو علم نہیں 16 سال تو بندہ نے بھی لگائے ہیں، 16 سال بعد معمولی پانی کی بوندیں پھوٹیں۔ بیس سال کے بعد دریا کی لہریں شروع ہوئیں، بائیس سال بعد دریا تغیانی میں آیا۔ ساڑھے تئیس سال بعد سمندر کی ٹھاٹھیں شروع ہوئیں۔ آپ یاد رکھیں مقام احدیت سے سلوک شروع ہوتا ہے اور کمالاتِ اولو العزمی تک نصف سلوک ختم ہوتا ہے، آگے آدھی یعنی نصف ولایت محمد رسول اللہ ﷺ کی ہے۔ نویں عرش سے آگے عالم تحیر ہے یعنی عالم حیرت و امر ہے، اس میں کافی منازل آتے ہیں۔ آخری منزل مقام تسلیم ہے، جس پر اولیا اللہ کی ولایت ختم۔ آگے انبیا کی ولایت، مقام خلہ، مقام محبت، مقام تکلیمی، مقام محبیت خاصہ، مقام حب صرفہ، مقام رضا، آگے مقام کمالات نبوت، پھر کمالات رسالت، پھر اولوالعزمی، آگے آقائے نامدار ﷺ کی ولایت جس میں سمندر کی لہریں ہیں۔ یہ بدکار تیر رہا ہے اور غوطے لگا رہا ہے۔ یاد رکھیں مقام خلہ سے آگے سوائے شیخ عبد القادر جیلانیؒ کے سابقہ اولیاء اللہ سے کسی
نے قدم نہیں رکھا۔ ذٰلک فضل اللہ یوتیہ من یشاء یہ انسان کے بس سے باہر ہے۔
 
ایں آں سعادت ہست کہ حسرت برد براں جویاں  تخت  قیصر  و  ملک  سکندری
 
عزیزی! ہمیشہ خدا سے دعا کا طالب رہیں۔ یہ کسی انسان کا ذاتی کمال نہیں، مقام رضا سے آگے ولی اللہ کے مابین اور خدا کے مابین یعنی مقام رضا کے بعد ولی کو خدا تعالیٰ سے وہ نسبت پیدا ہو جاتی ہے جو نسبت خدا سے انبیاء علیہ السلام کو ہوتی ہے۔ جس نسبت سے انبیاء علیہ السلام خدا سے فیض حاصل کرتے ہیں اسی نسبت سے ولی بھی خدا تعالیٰ سے فیض لیتا ہے۔ اس کی سمجھ و علم مقام رضا کے بعد ہوئی مگر ولی بواسطہ انبیاء کی اطباع اور صحیح مطبع ہونے کی وجہ سے لیتا ہے، بغیر اتباع انبیاء محال ہے۔ نبی براہ راست لیتا ہے سُبحَنَکَ لَا عِلمَ لَنَا اِلَّا مَا عَلَّمتَنَا رَبِّ زِدنی عِلمًا۔ عزیزی یہ
باتیں عام نہ کیا کریں۔
 
عزیزی! میں تو اب مشائخ اور حضور ﷺ کی طرف سے مجبور ہو کر تبلیغ کرتا ہوں۔ تعلیم کتابوں کی دیتا ہوں۔ قدرے دنیا کے کاروبار کرتا ہوں۔ توجہ، ذکر،تعلیم سلوک دیتا ہوں ورنہ دل چاہتا ہے،  ایک میں ہوں ایک میرا رب ہو، ہمارے درمیان دوسرا کوئی حائل نہ ہو۔ جو نہیں جانتا تھا رب نے دے دیا۔ اس کی ذات کا لاکھ لاکھ شکر ہے، وہی میری تمام ضروریات کا کفیل، وہی کافی ہے، اسی پر بھروسہ، وہی معبود، وہی مسجود، وہی مقصود لا اِلٰہَ غَیرُک اللہ اللہ اللہ۔
 
باتیں دل میں رکھنا۔ رب پوچھے گا کہ اے اللہ یار تم نے کیا لکھ دیا۔ راز کو کیونکر ظاہر کیا۔ یہ منازل کسی نے بتائے سابقہ میں سے۔“
 
کوئی چھ برس بعد یعنی 9نومبر 1969ایک اور شاگرد کے خط کے جواب میں فرماتے ہیں۔
 
”گرامی نامہ مل گیا۔ جناب نے وسوسوں کی شکایئت کی ہے۔ عزیزم بار بار ایک بات نہیں لکھی
جاتی۔ خوب یاد کر لو، وسوسہ سے نہ نقصان ولایت ہوتا ہے نہ نقصانِ کمال ہے۔ ولایت اور وسوسہ میں کوئی منافات نہیں۔ وسوسہ بھی ہوتا رہتا ہے اور ولایت بھی قائم رہتی ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام کو وسوسہ ہوا جو اللہ کا نبی تھا۔ وسوسہ صرف پریشانی قلبی ہے۔ دوسرا جس گھر دانہ نہ ہو وہاں کیڑے بھی داخل نہیں ہوتے۔ وسوسہ بھی صاحب خزانہ کو ہوتا ہے۔ ہمیشہ چور اور ڈاکو وہاں ہی چوری اور ڈاکہ ڈالتا ہے جہاں مال ہوتا ہے۔ جب لطائف میں انوار پیدا ہوئے انوار کا خزانہ پیدا ہوا تو ابلیس ملعون جو چور و ڈاکو ہے اس کے پیٹ میں درد پیدا ہو جاتا ہے کہ میں اس مکان کی نقب زنی کر کے مال نکالوں۔ لطائف سے اول باطن میں اندھیرا تھا۔ ابلیس چور خوب آرام سے چوری کرتا تھا۔ اب اندر انوار کی روشنی پیدا ہو گئی ذکر الٰہی کے نور سے۔ پھر لطائف کے ذکر اللہ اللہ کی آوازیں بھی آتی ہیں۔ اب چور پوری طرح کامیاب نہیں ہو سکتا تو وہ ہر طرح کے حیلہ سے کام لینا چاہتا ہے۔ جس سالک نے سمجھ لیا کہ یہ میرا دشمن
ہے ہر طرح لوٹنا چاپتا ہے تو پھر وہ وسوسہ کی پرواہ نہیں کرتا بلکہ ذکر پر ڈٹا رہتا ہے۔
 
 
اصل بات یہ ہے کہ صوفیہ عارفین کی جماعت 5 ہجری کے آخر سے شروع ہو کر 10 ہجری کے اول تک کافی مقدار میں رہی۔ ہر طرف ان کا زور تھا۔ علماء امت کی جماعت حد سے زیادہ تھی۔4 ہجری تک تو  تبع تابعین کی جماعت کے شاگرد موجود تھے۔پھر ان کے خاتمہ پر یہ جماعت اولیاء کی رب العالمین نے پیدا کی کثرت سے۔ عالم برزخ میں جن کاملین سے ملاقات ہوتی ہے اکثر 5 ہجری سے 10 ہجری تک کے مابین کے ملتے ہیں۔ ہم نے بھی جن سے فیض حاصل کیا ہے وہ بھی اس زمانہ کے ہیں۔ پھر 10 ہجری کے بعد بہت کم ہو گئے۔ پھر چودھویں صدی میں تو خدا ہی حافظ۔ صرف دکاندار ہی رہ گئے۔ دکاندار صوفیہ تو بے حد ہیں۔ جو رنگ نما، رنگ فروش ہیں مگر رنگ ساز کوئی نہیں۔ ہاں یہ ضروری ہوتا ہے کہ کسی کسی وقت جس طرح بارش رحمت کی برستی ہے اسی طرح  تجلیات باری کی رحمت کا محل بھی یہی لوگ ہوتے ہیں۔ خدا تعالیٰ ان کو وقتاً فوقتاً پیدا کرتا رہتا ہے۔ ان کی حالت جس طرح انبیاء علیہ السلام کی ہوتی ہے کوئی اولوالعزم، کوئی رسول، کوئی نبی۔ اولوالعزم رسول صدیوں کے بعد پیدا ہوتے ہیں۔ رسول بھی دیر دیر بعد آتے ہیں۔ انبیاء علیہ السلام ہر زمانہ میں آتے رہتے ہیں۔  ان کے خاتمہ پر جب ان کا دور رسول خدا  ﷺ کی بعثت سے ختم ہو تو پھر ہر قسم کی نبوت ختم ہو گئی اور انتقال رسول اکرم ﷺ کے بعد زمین سخت روئی جیسا قاضی عیاض کی الشافی حقوق المصطفیٰ اور اس کی شرح ملا علی قاری تنزیل مکہ میں اور نسیم الریاض علامہ شہاب خفاجی میں مذکور ہے کہ زمین کو رب العالمین نے تسلی دی کہ میں زمین میں صدیق پیدا کروں گا۔ قطب وحدت پیدا کروں گا۔ تمہارے شیخ کا منصب بھی قطب وحدت ہے اور افراد پیدا کروں گا۔ قیوم پیدا کروں گا، غوث پیدا کروں گا، کوئی قطب ارشاد ہو گا، کوئی قطب مدار ہو گا، کوئی قطب الاقطاب ہو گا، کوئی قطب ابدال ہوگا اور ابدال بھی ہوں گے جو قطب ابدال کے چپڑاسی ہوں گے اور میں زمین کو خالی نہ چھوڑوں گا۔ ان تمام نیچے والے طبقوں کو سب سے اونچی ہستی سے ملتا ہے۔ اگر صدیق ہو تو جو آج موجود نہیں صدیق سے نیچے جاتا ہے اگر قطب وحدت موجود ہو تو تمام کو اس سے فیض ملتا ہے۔ اگر یہ نہ ہو تو پھر افراد کی وجہ سے ملتا ہے اگر یہ نہ ہو تو پھر قیوم کی وجہ سے ملتا ہے اگر قیوم نہ ہو تو غوث کی وجہ سے، قیوم اور افراد اور قطب وحدت و صدیق یہ کہیں کہیں صدیوں بعد خدا تعالیٰ پیدا کرتا ہے۔ یہ اولیٰ العزموں کے مناصب ہیں۔
 
باقی رہا آپ اپنے اپنے کاروباروں میں باوجود مشغول ہونے کے اور روزی حرام کھانے  اور بدکار لوگوں کی مجالس میں رہ کر، گانے بجانے سن کر، نظر کو حرام کا مرتکب بنا کر پھر بھی اس جماعت کے فرد ہیں اور ذکر کے انوارات سلب نہیں ہوتے۔ یہ بھی تمہارے شیخ کی قوت روحانی کی برکت ہے اور خدا کی مہربانی ہے ورنہ کہاں تم ملازم اور کہاں یہ نازک چیز۔ بیٹا خدا کا شکر ادا کریں۔ اپنی استقامت کی دعا کیا کریں۔ اپنے رفقاء کو یہ خط سنانا پورا مضمون مگر خاص خاص رفقاء کو نہ کہ عام کو۔“
 
ناچیز فقیر اللہ یار خان“
 
 

English

Keep Praying for Your Steadfastness

By Hazrat Maulana Allah Yar Khan Rehmatullah Alaih Last Shaykh of Silsila Naqshbandia Awaisiah

 

My Murshed Hazrat Maulana Allah Yar KhanRehmatullah Alaih wrote the following on November 7, 1963 in reply to a letter from one of his students:

"You don't know that I have also spent 16 years (on the path of Salook). It was after 16 years that tiny water droplets emerged. After 20 years, the waves of a river started. After 22 years, the river swelled up into a storm. And after twenty-three-and-a-half years, the waves of a sea were born. Remember that Salook starts from the Station of Ahdiyyat, and half of it finishes by the Kamalaat-e-Ulul-Azmi. From there on, the remaining half of Allah's Friendship belongs to Prophet MuhammadSall-Allahu-alaih-Wasallam. Beyond the ninth Arsh, the Realm of Amazement or the Realm of Commandment starts, in which several Destinations are located. The last Destination is the Station of Tasleem, where the Friendship (with Allah) of the Aulia[1] ends. From there, the Friendship of Prophets starts, which includes the Stations of Khulah, Muhabbat, Takleemi, Muhibbiyat-e-Khasa, Hub-e-Sarfa, Raza, and onwards the Station of Kamalaat-e-Nabuwwat, Kamalaat-e-Risalat, and then, Ulul-Azmi. From there, the Friendship of our master Hazrat MuhammadSall-Allahu-alaih-Wasallam starts, in which there are gigantic waves of the sea. This wrongdoer is swimming and diving in these waves. Remember that none of the Aulia-Allah has ever reached beyond the Station of Khulah, except Shaykh Abdul Qadir JilaniRehmatullah Alaih. This is the bounty of Allah, which He grants to whomever He wants. This is beyond the capability of a human.

My dear friend! Always keep praying to God. This is not anyone's personal excellence. Beyond the Station of Raza, the kind of relationship between a Wali-Allah and God becomes similar to the relationship between God and the ProphetsAlaih as-Salam. Beyond this Station, the Wali also starts acquiring Faiz from Allah in the same way as the Prophets acquire Faiz. This knowledge and understanding was revealed after (I crossed) the Station of Raza. However, the Wali acquires this Faiz because of his obedience to the Prophets and by properly following them. It is impossible without following the ProphetsAlaih as-Salam. The Prophet acquires this Faiz directly. [Arabic Verses from the Holy Quran] "You are Perfect, I have no knowledge except that which you granted me. O my Lord, increase my knowledge." Dear friend, do not speak about these things openly.

My dear! I now preach because I am tasked to do it by the Mashaykh and Huzoor[2]Sall-Allahu-alaih-Wasallam. I teach of the books, and engage in the worldly business to some extent. I give my Attention, conduct Zikr and teach Salook. But, my heart just wants to be alone with Allah, without anyone else coming between us.  What I did not know, God has blessed me with. I thank His Being a million times. Only He is the fulfiller of all my needs. Only He is sufficient. Only He is to be trusted, worshipped and prostrated before. Only He is the purpose. There is no other god but Allah, Allah, Allah.

Keep these things in your heart. My Lord will ask me: O Allah Yar, what have you written? Why have you revealed the secret? Did anyone out of the previous (Aulia) mention these Destinations?"

Six year later, on November 9, 1969, my Shaykh wrote in reply to another student:

"Received your letter. You have asked about the Doubts[3] (that the Satan puts in the hearts). Dear friend, the same thing is not written again and again. Remember it once and for all, the Doubts do not affect the Friendship, nor do they undermine the excellence (achieved in the way of Salook). There is no dichotomy between the Doubt and the Friendship. The Friendship stays intact even when the Doubt keeps happening. Even Hazrat AdamAlaih as-Salam was affected by the Doubt, even though he was a Prophet of Allah. The Doubt just causes anxiety of the Heart. Secondly, the pests do not enter the house in which there are no grains (of rice, wheat, etc). The Doubt also happens to the person who has this treasure. Thieves and dacoits only commit theft or robbery where there is wealth. When the Lights are born in the Lata-if, when the treasure of Lights is created, Iblees[4], who is the thief and the dacoit, gets an ache in his stomach to break into that house and plunder this wealth. Before the Lata-if were lit up, it was all darkness in the inside world. The thief Iblees used to steal easily. Now, when the Lights have illuminated the inside because of the Light of Allah's Zikr, and the Lata-if can also be heard chanting Allah, Allah, this thief cannot fully achieve his aim. He wants to adopt every tactic to get what he wants. The seeker who understands that Iblees is the enemy and wants to rob him by every means never cares for the Doubt, and remains steadfast upon Zikr.

The reality is that the Jamaat of Sufia Arifeen[5]started toward the end of the fifth century (AH) and their numbers remained substantial until the beginning of the tenth century. They had ample presence in all territories. The Jamaat of the Ulema was huge. Until the fourth century (AH), the disciples of the Taba-Tabaeen[6] were alive. Upon their demise, Allah SWT created this Jamaat of Aulia in large numbers. The accomplished personalities that I see in the Barzakh[7] belong to the times between the fifth and the tenth century (AH). Those from whom we have acquired the Faiz also belong to the same age. Then, after the tenth century, their numbers dwindled. Then, in the 14th century, God save us! Only shopkeepers remain. There's no shortage of the shopkeeper Sufis. They are the color mixers, color sellers, but none of them is a color maker. However, it does happen sometimes that when the rain of Allah's Lights pours down, it showers upon these people. Allah SWT keeps creating the Aulia from time to time. Their affair is similar to that of the Prophets, out of whom some are Ulul-Azam[8], some are Rasools[9], and some are Nabis[10]. The Ulul-Azam are born once in every few centuries. The Rasools are also sent with longer gaps. The Nabis have been coming in every day and age. With the Prophethood of Allah's RasoolSall-Allahu-alaih-Wasallam, all types of Prophethood ended forever. Upon the demise of the Respected ProphetSall-Allahu-alaih-Wasallam, the earth cried bitterly, as is mentioned in Qazi Ayaz's Al-Shafi Haqooq Al-Mustafa, and its explanation by Mullah Ali Qari, Tanzeel Makka, and in Naseem-ul-Riaz by Allama Shahab Khafaji. Allah SWT pacified the earth, that I shall bring forth Siddique[11] and Qutb-e-Wahdat[12] in the earth. Your Shaykh's Appointment is also Qutb-e-Wahdat. And Allah said I will bring forth Afraad, Qayyum and Ghaus[13]. Someone will be Qutb-e-Irshad, someone will be Qutb-e-Madaar, someone will be Qutb-al-Aqtaab, and someone will be Qutb-e-Abdaal. And there will be Abdaal too, who will be the peons of the Qutb-e-Abdaal. And I shall not leave the earth empty (of these noble souls). The lower Ranks get the Faiz from the person at the highest Appointment. If there's a Siddiq present, who is not present today, the Faiz descends from him. If there's a Qutb-e-Wahdat present, all the rest of the Appointments get the Faiz from him. If he is not present, it's because of the Qayyum that the others get the Faiz, and if there's no Qayyum, then because of the Ghaus. The Qayyum and the Afraad, and the Qutb-e-Wahdat, and the Siddiq—these people Allah creates rarely, after several centuries. These are the Appointments for the Ulul-Azm. As for you people, despite being occupied in your (worldly) businesses, and eating the Haraam[14] earning, and living in the company of sinners, listening to music, making your eyes guilty of (looking at) the Haraam[15], despite all this, you are still a member of this Jamaat, and the Lights of Zikr don't get taken away from you, this also is the blessing of your Shaykh's spiritual power, and the Mercy from Allah. Otherwise, far be it from paid servants to acquire this extreme delicacy. Son, you must be thankful to God. Always pray for your steadfastness. Read this letter to your companions, all of it. But only to the selected few, not to everyone.

Nacheez Faqeer Allah Yar Khan"

Related Articles