Urdu
تصوف، تزکیہ، اخلاص یا احسان، دین اسلام کی روح ہے۔ پھر کیا یہ کمال کی بات نہیں کہ ہمارے عوام تو کیا، علماء بھی تصوف کی ضرورت، اہمیت، حتیٰ کہ اس کی الف ب سے بھی ناواقف ہیں۔ ہر مسلمان پر فرض ہے کہ علم تصوف اتنا حاصل کرے جس حد تک اپنے نفس کو اسکا محتاج سمجھے۔ تصوف کے بغیر دین نامکمل ہے۔
تصوف سے دور ی کی بدولت مسلمان شیطان کے ہاتھ میں کھلونا بن چکا ہے۔ جس امت کو دوسری اقوام کی رہنمائی کا کام سونپا گیا تھا، آج وہ خود اندھیروں میں ڈوب چکی ہے۔ وہ دین جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوبﷺ اور آپﷺ کی امت کے لئیے پسند فرمایا، ہم نے اسے دنیا کے سامنے تماشا بنا کر رکھ دیا ہے۔ اس پر طرہ یہ کہ ہر شخص اپنے آپ کو اور اپنے پیر یا مولوی کو ہی صحیح سمجھتا ہے، خواہ اس کا عمل کتنا ہی گھنائونا اور مکروہ کیوں نہ ہو۔
تزکیہ کس چڑیا کا نام ہے، ہمیں نہیں معلوم۔ یہی وجہ ہے کہ آج اعمال تو ہیں، لیکن اعمال کے اثرات نہیں۔ لاکھوں لوگ تبلیغی اجتماع کے لئیے اکٹھے ہوتے ہیں، لیکن اس سے کیا فرق پڑ گیا؟۔ 30 لاکھ لوگ رائے ونڈ آتے ہیں، جبکہ بدر کے معرکہ میں 313 نے دنیا کی تقدیر بدل کر رکھ دی تھی۔ یہاں معاشرے میں سود، زنا، بد فعلی، شراب خوری عروج پر ہے۔ تو پھر یہ کیا ماجرا ہے؟ سبز، سرخ، کالی، اور سفید پگڑیوں والے بھی شور و غوغا مچاتے ہیں اور لمبی لمبی داڑھیوں والے دوسروں پر شرک و بدعت کے فتوے لگاتے ہیں۔ لیکن ذرا مسلمانوں کی انفرادی اور اجتماعی حالت تو ملاحظہ کریں۔ شائید ہی کوئی قوم اور امت اس درجہ تک گر سکتی ہے۔
دور حاضر کے علماء الا ماشا اللہ وہ بد ترین مخلوق ہیں جس کے بارے میں حدیث پاک میں ذکر ہے۔ پیروں کی حالت تو اور بھی خراب ہے۔ کوئی اپنے شاگردوں یا مریدوں کو صحیح بات نہیں بتاتا۔ کیا یہ حق کو چھپانا نہیں؟ کیا یہود بھی یہی نہیں کرتے تھے؟ ایسے میں اگر کوئی بندہء خدا اس ظلمت میں لوگوں کو روشنی کی طرف بلاتا ہے اور اللہ اللہ کرنے کی دعوت دیتا ہے، تاکہ تزکیہ اور اخلاص کی نعمت نصیب ہو سکے، تو الٹا اس پر اعتراضات اور فتوے لگائے جاتے ہیں۔ شائید ہمیں اندھیروں میں رہنے کی اتنی عادت ہو چکی ہے کہ اب ہم روشنی سے گھبراتے ہیں۔
دور حاضر میں تمام انفرادی اور اجتماعی مشکلات سے نکلنے کا واحد حل یہی ہے کہ حقیقی اسلامی تصوف کو اپنایا جائے۔ اخروی فلاح کا بھی یہی راستہ ہے۔ یہی عظیم کامیابی ہے۔ جس اللہ نے ہر چیز بنائی ہے، کیا اس رب کے لئیے کوشش کرنا سب سے زیادہ اہم کام نہیں ہے؟ ی کیا ہم دنیا کی معمولی لذتوں کے لئیے اللہ کی نافرمانی کرتے رہیں گے؟ آخر کب تک؟ ایک دن تو اللہ کے سامنے جانا پڑے گا۔ اس دن کے لئیے تیاری کیجئیے۔ اسلام کی روح کو اپنائیے۔ اللہ ہر چیز آسان فرما دیں گے۔ وہ بہت بڑی ہستی ہے، بے حد مہربان نہائیت رحم والا ہے۔
English
Actions are Useless without Sincerity
"Ikhlas and Ihsan is the soul of the entire Shariah. Just like the body is useless without the spirit, similarly beliefs and actions are useless without Ikhlas."
Maulana Allah Yar Khan (RA), the last Shaykh of Silsila Naqshbandia Awaisia